مجھ سے اس کا شور برداشت نہیں ہوتا۔ چھن، چھن، چھن، ڈھب ڈھب۔ زنجیروں میں جکڑا یہ پاگل آدمی نکلنے کو بےقرار رہتا ہے۔ جانتا بھی ہے باہراس کا کوئی غمخوار نیہں۔ یہاں قید ہے تو باہر کونسی آزادی ہے؟ میں اسے عموماً نیند کی گولی دے کر سُلا دیتی ہوں۔ مگر پھر بہت دفعہ یہ ضد پر اڑ جاتا ہے اور مجھ سے اس کا سنبھالنا مشکل — بلکہ بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ دھاڑتا ہے: شکست قبول نہ کرنے سے حقیقت ٹل نہیں جاتی! چھپانے سے کب عذاب گھٹتا ہے، وہ تو اور بڑھ جاتا ہے! میں آنکھیں موند کر ایسی بن جاتی ہوں جیسے سنا ہی نہ ہو۔ اور کبھی کبھار اسے چڑانے کو کانوں میں انگلیاں بھی ٹھونس لیتی ہوں۔ مگر وہ کہاں چپ ہوتا ہے! ہنسنے لگتا ہے۔ مجھے محسوس ہوتا ہے جیسے وہ میرا مذاق اڑا رہا ہو۔ بالآخر میں ہی ہار مانتی ہوں، پیروں میں پایل باندھ کر دوڑنے لگ جاتی ہوں۔ جلد ہی اسکی آواز میرے قہقہوں میں ملتی ہےاور ہم دونوں ایک ہی رنگ میں گُھل جاتے ہیں۔ ہم بالکل ایک سے ہو جاتے ہیں۔
(10 April 16)
Please transcribe this in hindi or English
Hey Harshda, I’ve just updated the post. You can read it here and let me know if there’s some word you’d like me to translate for you.
*lets out a held breath*
sounds a lot like the monsters in your cupboard.
wel :]]