‘میں جانے کے لئے تیار ہوں۔’
‘تم نے خود کو ہلکا کرلیا ہے ناں؟’
‘ہاں! اور میں نے خود بھی سب کو معاف کردیا یے۔۔۔ سب، سوائے ایک ’
‘ایسا مت کہو!۔۔۔ اسے عذاب ہوگا’
‘پہلی بات تو یہ کہ وہ عذاب سے نہیں ڈرتا! اور اسے صرف بدلہ ملے گا، عذاب نہیں’
‘تم پھر سوچ لو’
‘میں اللہ جی سے بات کر چکی ہوں۔ صرف اسے ہی نہیں کرسکتی۔ ایک بوجھ اٹھا لونگی’
‘لیکن’
‘آپ کو اللہ جی نے اسکی وکالت کے لئے بھیجا ہے ناں؟ مجھے سمجھ نہیں آتا وہ اس سے اتنی محبت کیسے کرسکتے ہیں جب وہ ہی نہیں کرتا؟’
‘وہ تم سے محبت کرتے ہیں!۔’
‘انہیں میں منا لونگی۔ یا پھر آپ انہیں کہیں وہ ہی مجھے منا لیں’
Since this was short, I took the time to read it and stutter a bit over it, but at least I got it.
I liked the last line very much.
It was kind of innocent and also a little stubborn. 🙂
Oh, I’m glad you did! ❤
Thank you. It's just close to heart. But then I realize almost every writing is. =life 🙂
🙂
بہت بہت عمدہ ۔ ۔ اللہ سے جس کی دوستی ہو جاتی ہے وہ ایسے ہی اپنے دوست سے ضد کرتے ہیں اور ناز اُٹھواتے ہیں
🙂
بہت شکریہ 🙂