2020, Urdu musings

دقیانوس

وہ دقیانوس ہیں کہ میرا کھانا پینا پہننا اوڑھنا سب اپنی مرضی کے مطابق ڈھالنا چاہتے ہیں۔

میں دقیانوس ہوں کے معاشرہ کے فرسودہ نظام کے آگے آج بھی زبان نہیں کھول سکتی۔

Standard
2015, Urdu musings

لقمہ، لقمہ اجل۔

تم نے اس کے منہ سے نوالہ کیوں چھینا؟ وہ کب سے بھوکی بیٹھی ہے تم نے اپنی بھوک میں اسکا حق مار ڈالا! ندیدی نہ ہو تو!۔

ماں نے بڑی بیٹی کو ڈانٹا۔ بڑی بیٹی جو چھہ سال کی تھی، اپنی سی چھوٹی دو سالہ بہن کو دیکھ کر زبان چڑانے لگی۔ جواب کچھ نہ دیا، البتہ آنکھیں کہتیں تھیں کہ امّاں! بھوک تو میری بھی نہیں مٹی۔۔۔

۔۔۔۔۔۔

کچھ دیر بعد دونوں لڑکیاں سڑک کے کنارے کھیلنے میں مصروف ہوگئیں۔ بچپن کے انمول رنگوں کو اپنے مٹی میں اٹے، پھٹے کپڑوں کے دامن میں سمیٹتے ہوئے بھوک پیاس سب بھول کر اٹھکیلیاں کرنے لگیں۔ میں تمہیں پکڑوں گی نہیں تم مجھے نہیں پکڑ سکتیں، یہی شور ان کے ہنسنے کی آوازوں کے ساتھ چہار سو پھیل گیا گویا زندگی حسیں ہوگئی۔ ماں بھی سکون سے فٹ پاتھ پر ٹیک لگائے آنکھیں موند کر بیٹھ گئی۔

سچ ہے کوئی کب تک خالی کنویں میں جھانک جھانک کر روتا ہے؟ زندگی کا کام تو چلنا ہےسو وہ چلتی رہتی ہے۔۔۔

۔۔۔۔۔ـ ـ۔۔۔۔۔ ـ۔ ۔۔۔۔۔۔

تقریبا دس منٹ بعد اچانک ایک کالے رنگ کی بڑی پجارو فاصلہ پر آکر رکتی ہے۔ چھوٹی بچی کھیلنے میں مگن رہتی ہے جبکہ بڑی پورے انہماک سے گاڑی کی طرف تکنے لگتی ہے۔ پھر کسی سوچ کے تحت ادھر بڑھ جاتی ہے اور کھڑکی کھٹکا کر آواز دیتی ہے۔ صاب! اماری ماں بوت بیمار اے! وہ فٹ پاتھ پر آرام کرتی ماں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولتی ہے۔ کچھ مدد کردو صاب! امیں کجھ روپیہ دے دو!۔۔

اپنی معصومانہ آواز میں منمناتے ہوئے اسے ایک دم خیال آتا ہے کہ کہیں صاب نے دو منٹ پہلے اسے بہن کے ساتھ کھیلتے ہوئے نہ دیکھ لیا ہوـ یا پھر کہیں امّاں نے ادھر دیکھ کر آواز لگادی توسارا جھوٹ پکڑا جائے گا اور بھیک بھی نہیں ملیگی۔ وہ جھٹ سے اللہ جی سے دعا کرتی ہے کہ ایسا نہ ہو اور پوری امید سے صاب کی طرف دیکھنے لگتی ہے۔

صاب جو پہلے سے اس جانب متوجہ ہوتے ہیں اسے پاس دیکھ کر خوشی سے مسکراتے ہیں۔ اور دروازہ کھول کر باہر نکل آتے ہیں۔

منّی! تمہیں پیسے چاہئے ہیں؟ آو میرے ساتھ چلو میں تمہیں جھولوں پر بھی لے جاونگا اور ایک پیاری سی فراک بھی دلواونگا! ادھر آو گاڑی میں۔۔۔ وہ اپنا ہاتھ آگے بڑھاتے ہیں۔ بڑی بیٹی جو انہیں حیرت سے دیکھ رہی ہوتی ہے، فورا ایک قدم پیچھے ہٹ جاتی ہے۔ اس نے تو اماں کی بیماری کا بہانہ بنایا تھا۔۔ انہیں کیسے پتہ چلا فراک کے بارے میں؟

ڈرو نہیں میں تمہیں ابھی واپس لے آونگا۔۔۔ آو میرے ساتھ! یہ کہتے ہوئے وہ اسے اپنے قریب کھینچھتے ہیں اور وہ جو اب تک ڈری رہی تھی، امّاں کو پکار اٹھتی ہے۔ امّاں بھی فورا ہی آنکھ کھول لیتی ہیں مگر اس سے پہلے کو وہ معاملہ سمجھ سکیں، صاحب بڑی بیٹی کو گاڑی میں دھکیل کر دروازہ بند کر چکے ہوتے ہیں۔ امّاں ہائے بچاوٗ بچاوٗ میری لڑکی کو کہاں لئے جا رہا ہے کہتے ہوئے اس جانب لپکتی ہیں اور گاڑی کے پیچھے پیدل بھاگنے لگتی ہیں۔ گاڑی والا تیزی سے فرار ہوجاتا ہے اور امّاں دل پکڑ کر رہ جاتی ہیں۔

آج ان کے سامنے سے ان کی بیٹی کسی وحشی کی بھوک کی نظر ہونے لگی ہے اور وہ بے بسی سے صرف خالی کنواں دیکھے جا تی ہیں۔

ــ ــ ـــ ـ ـــ ــ ـ ــ

13/03/15. ماریہ عمران

Standard
2014, Urdu musings

نحوست۔

نحوست اس کو نہیں کہتے
جو تم کسی کے گھر جاؤ
اور یکے بعد دیگرے
کوئی آفت گرجائے
کہ برتنوں کا کھنکنا
یا جھولوں کا ٹوٹ جانا
تو اٹل ہے

البتہ ہاں
جب ایک ہی دیس میں رہتے
کبھی ہندو کبھی مسلم
کبھی ’کرسچن‘ کبھی سنّی
کبھی اہلِ تشیع
کبھی بت کے پوجنے والے کو
کبھی رب کی کھانے والے کو
کبھی بچے کو کبھی بوڑھے کو
کبھی عورت کو کبھی بیوی کو
مار دیا جائے

صرف یہ کہہ کرکہ
اسکا مذہب میرا نہیں
یا اسکا اٹھنا لکھنا پڑھنا
میرے اٹھنے لکھنے پڑھنے
سے مختلف ہے
اسکے بستہ میں جو قرآن ہے
اسکا ورق ورق الٹا ہے
یا اس کے گلے میں
مسیحائی کا جو ہار ہے
میں اسے پسند نہیں کرتا

سو میری پسند اور یہ میری زمیں
میرا ہے یہ گھر میں اس کا امیں
یہ منحوس یے‘۔’

ماریہ عمران۔

Dedicated to the Christian couple mercilessly killed, and others dying in ‘the land of pure’. Bloodlust is boundless; it surely doesn’t bother categorizing before bringing you to your coffin.

Similar posts:

Standard
2013, By the roaring waves!, Confusion~ a new dimension!, Poems and poetry

Bizarre. Beep. Sleep.

collage_birds_ra

Caged bird
I will cut your feathers
And let you free, forever.

Old prisoner
I will slay your throat
And let you escape from here.

Little kid
Hand me your kite
And play with rifles instead.

Solitary girl
Sing me songs of mourn
For I will kill your mother now.

White teddy
Close your eyes tight
As I rip off your cotton bod.

Brave sailor
Laugh and rejoice
Until I draw a hole in your boat.

Wounded warrior
Count your last breaths
As I finally shoot this arrow.

Sweet baby
Smile once more, and last
As I snatch you away and throw.


– RandomlyAbstract.

I was.

Standard