Bus itna sa masla tha.
Ana ko thais pohchani thi apni ehmiat ginwani thi.
Lo hogayi tasalli?
Toot gayi bechari.
Ab kaho kia karna hai.
Tooti moorti poojo gay ya khaak hota dekho gay?
Kisi kaam ki nahi rahi ab.
Toot jo gayi bechari.

Bus itna sa masla tha.
Ana ko thais pohchani thi apni ehmiat ginwani thi.
Lo hogayi tasalli?
Toot gayi bechari.
Ab kaho kia karna hai.
Tooti moorti poojo gay ya khaak hota dekho gay?
Kisi kaam ki nahi rahi ab.
Toot jo gayi bechari.
تم سے پیار کیا تو پیار بہت
اور دل ٹوٹا تو چکنا چور
تم پاس رہے تو واری واری
اور دور گئے تو بنا ناسور
تم پہلی محبت ہو میری
پر قسمت کو ہے کیا منظور؟
کون کہتا ہے دنیا فانی ہے
محبت تو ہے خدائی دستور
Tum se piyar kiya tou piyar bohat
Aur dil toota tou chakna choor
Tum paas rahay tou waari waari
Aur door gaye tou bana naasoor
Tum pehli muhabbat ho meri
Par qismat ko hai kia manzoor?
Kon kehta hai sab faani hai
Muhabbat tou hai Khudai dastoor
جب کھڑکی کے اس پار چیخنے کی آواز آئی
تو لپک کر پہنچنے والا پہلا شخص
تجسس کے مارے آیا تھا
بروقت امداد کسے ملتی ہے
مدد کے لیے روتے ہیں تو خبر بنتی ہے
سب کو تسکین ملتی ہے
وہ جو خبر ملنے پر آتے ہیں
اپنا حق جتلاتے ہیں
ہم ہی تو اسے جانتے تھے
مرحوم بڑا بے صبرا تھا
م ع ۱۴ اکتوبر ۲۰۲۰
Maseeha!
Tum ho ke mai?
Ye batain saari jhoot hain ya sachh? Kia pata sachh keh kar dhoka hojaye. Kia pata jhoot hi sara sachha ho?
Tum samajhtay rahay tum maseeha ho
Kia pata kuch anokha ye qissa ho
Kia pata tum jis talaash per niklay, mai uskey dusray siray pe kharay jab tumhara intizar kartay thak jaun tou tum se kaheen agaay nikal jaun.
Tum samajhtay rahogay mai palat aungi kyunke tumhe lagta hai tum maseeha ho
Mera Maseeha mujhay tor kar jor deta hai. Lekin tumhe kia dikhata hai? Jhoot? Ya sachh?
Kia pata Uski Maseehai tumhe bhi lag jaye. Kia pata tumhe maafi mil jaye
Kia pata kabhi tum mujhay maseeha samjho.
Kia pata tum is uljhan se kabhi na niklo
Aameen.
Or were you not? Will there be a way to find out?
Hashar uthay ga raaz khulay ga. Raaz khul gaya tou izzat rahegi?
Smiling there, standing tall. It’s only a moment’s time until you fall.
Heck that rhyme.
When poetry falls silent
Mushairon ko aag lag jayegi
Thunder songs and then: sannaata
THEN. Then silence will screech.
مجھ سے اس کا شور برداشت نہیں ہوتا۔ چھن، چھن، چھن، ڈھب ڈھب۔ زنجیروں میں جکڑا یہ پاگل آدمی نکلنے کو بےقرار رہتا ہے۔ جانتا بھی ہے باہراس کا کوئی غمخوار نیہں۔ یہاں قید ہے تو باہر کونسی آزادی ہے؟ میں اسے عموماً نیند کی گولی دے کر سُلا دیتی ہوں۔ مگر پھر بہت دفعہ یہ ضد پر اڑ جاتا ہے اور مجھ سے اس کا سنبھالنا مشکل — بلکہ بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ دھاڑتا ہے: شکست قبول نہ کرنے سے حقیقت ٹل نہیں جاتی! چھپانے سے کب عذاب گھٹتا ہے، وہ تو اور بڑھ جاتا ہے! میں آنکھیں موند کر ایسی بن جاتی ہوں جیسے سنا ہی نہ ہو۔ اور کبھی کبھار اسے چڑانے کو کانوں میں انگلیاں بھی ٹھونس لیتی ہوں۔ مگر وہ کہاں چپ ہوتا ہے! ہنسنے لگتا ہے۔ مجھے محسوس ہوتا ہے جیسے وہ میرا مذاق اڑا رہا ہو۔ بالآخر میں ہی ہار مانتی ہوں، پیروں میں پایل باندھ کر دوڑنے لگ جاتی ہوں۔ جلد ہی اسکی آواز میرے قہقہوں میں ملتی ہےاور ہم دونوں ایک ہی رنگ میں گُھل جاتے ہیں۔ ہم بالکل ایک سے ہو جاتے ہیں۔
(10 April 16)
میں خاموشی سےکہانی بْنتی ہوں۔ تم کہاں مصروف ھو ؟’
میرے خیالات توسیلاب کی مانند ھیں۔ تم بند کیوں لگوانا چاھتے ھو؟
آجاؤ مل بیٹھ کے ھم کردار سنبھال لیتے ھیں۔ تم مجنوں بنو گے یا رام پری؟
تم غصّہ کیوں ھوتے ھو؟ میں تو مذاق کر رھی تھی۔
ہاں ہاں میں واقعی مذاق کر رھی تھی۔ لو ہنس لو اب تم۔۔’ـ’
وہ کیا جانے۔ کیسے جانے کیوں کر جانے آخر۔
کہتا ھے اپنی ذات کے حصّے پنہاں رکھے ھیں میں نے۔ اب زرا بتلاؤ! ذات بھی کبھی چھپ سکی ھے پیارے؟
ہاں البتّہ اگر کوئی جاننا ھی نہ چاھتا ھو۔
ذات تو چھپا دی جاتی ھے۔ بند کردی جاتی ھے۔ گم کردی جاتی ھے۔حالات کی بھینٹ چڑھا دی جاتی ھے۔
ذات تو خون ھے! بہتا رہتا ھے، رستا رہتا ھے۔ گرچہ اگر تم چاہو تو دیکھو۔ مگر تم چاہو گے کیوں؟
!سنو دیکھو تو ذرا یہاں پر زخم ھے کوئی۔ خون رستا رہتا ھے۔۔یہ کیسی تکلیف ھے؟
!مگر تم تو سمجھتے ھو میں ھنستی ھوں، مسکراتی ھوں، بات کرتی ھوں تو میں خوش ھوں
!خوشی گر اس کو کہتے ھیں تو خدایا! خوشی نہ دینا کسی کو
رگِ جاں سے جو لپٹ جائے، روح تک کو جو نگل جائے وہ خوشی کیا ھے؟
‘تم کہتے ھو خامشی کی زباں پہ کمال حاصل ھے تمھیں۔
مجھے ذرا بتلاؤ میری ذات کے دریچے وا کیوں نہ کئے اب تک؟
میرے در و دیوار تو پگھلنے لگے ھیں، زنگ آلود ھونے لگے ھیں۔۔
تو کیا تم یہی چاھتے تھے؟ میرے مندر کی گھنٹی ھمیشہ یوں ھی بجا کر بھاگ جاؤ گے؟
یہ زنجیریں سڑنے لگی ھیں پیارے۔ مجھے ڈر ھے یہ ٹوٹ نہ جائیں۔۔
کیونکہ اگر یہ ٹوٹ گئیں تو میں بھی بکھر جاوں گی۔
تو یوں کرو کہ تم چلے جاو۔ ھاں ھمیشہ کے لئے۔
میں روز روز ایک ھی سزا نہیں جی سکتی پیارے۔ مجھے ایک ھی دفعہ میں توڑ پھوڑ دو؟’
میں تم سے خوشیاں تو نھیں مانگ رھی ہوں جو تم اس قدر حقارت سے دیکھتے ھو۔
میں تو صرف اپنی وفاؤں کی جزا مانگ رہی ھوں۔۔
!یہ دیکھو کشکول لئے آج تمھارے مزار پہ حاضر ھوں، بھکاری بنی بیٹھی ھوں۔۔
یوں کرو کہ اپنی خاک سے مجھے معطر ھونے دو۔۔۔یوں کرو کہ مجھے امر کر دو۔۔۔
ماریہ عمران۔ٍٍ